Loading...
October 22, 2020#

zuleikha joseph

(6), لَّقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ ِّلسَّائِلِينَ ﴿٧﴾Indeed, in the story of Joseph and his brothers there are lessons for the seekers of knowledge. However, other scholars, especially women scholars such as Barbara Freyer Stowasser, think this interpretation is demeaning of women—perhaps believing that this seeks to show that women do not have the same connection. And she spoke unto him according to these words, saying: 'The Hebrew servant, whom thou hast brought unto us, came in unto me to mock me. According to W. J. Fischer (2013), "Persian Jews, far from living in a cultural vacuum in isolation, took also a keen interest in the literary and poetical works of their Muslim neighbors and shared with them the admiration for the classical Persian poetry. [...] And she laid up his garment by her, until his master came home. After that, a year will come that brings relief for the people, and they will, once again, press juice." Muslim scriptural commentators (Mufassirun) have regarded Zuleikha as a sinner and villainess with the exceptions of the great Muslim mystic poets Rumi, Hafiz and Jami. And you, woman, ask forgiveness for your sin; you are indeed in the wrong.

When Abraham was close to death, he placed it in a covering and gave it to Ishaq who passed it to Yaqub. Whereupon one of the witnesses suggested that if his stance was based on a serious opposition since the earlier time then the Party may be considered as right and he as wrong. [57] According to Islamic tradition, the biblical Joseph is buried in Hebron, next to the Cave of the Patriarchs where a medieval structure known as Yussuf-Kalah, the "Castle of Joseph", is located. Yes, the Prophet Yusuf was severely tested, but at each breaking point, he was delivered to a greater glory by a sudden turn of events largely beyond his control. 26. 2 "The Quran is the Secrets of Nature - Not Divine Revelation", Chapter 8 - Conviction No. The Party asked the elder as to what should be the punishment of one who opposes the policies of your Party, except that he must be imprisoned and tortured. She is merely a foil for Joseph’s virtue. 33. مثویٰTha-Waw-Ya = to abide in a place, halt, settle in a place, detain anyone (in a place), lodge. Ibn Kathir mentions that his mother had already died but there are some who argue that she came back to life. And Allah hath full power and control over His affairs; but most among mankind know it not.When Joseph attained His full manhood, We gave him power and knowledge: thus do We reward those who do right. She invited those women to a sumptuous dinner and after making them sit comfortably handed over a sharp knife to each one of them.

Joseph’s journey to Egypt is a metaphor for the psychological journey he takes as he moves from an immature naar (interpreted as youth, but also as naïve) to the selfless and forgiving brother we meet in his later encounter with his brothers as the vizier of Egypt.In the Bible, Potiphar’s wife (the Qur’anic “Zuleikha”) is portrayed as the consummate seductress of the young and beautiful Joseph.

اردو متن شروعضروری اور اہم تناظررومانٹک کہانیاں انسان کے لیے عموما کشش انگیز ہوتی ہیں۔ پھر اگر ایسا رومانس کسی صحیفے میں پایا جائے اور اللہ کے کسی برگزیدہ رسول سے وابستہ کر دیا گیا ہو، تو لذّت اور تقدس کی یہ آمیزش تصور کی ایسی احمقانہ منزلوں تک لے جاتی ہے جہاں انسان عقل اورسوچ و فکر کو خدا حافظ کہ دیتا ہے ۔ ایسی ہی رومانوی کشش کو تقدس کے ساتھ انگیز کر تے ہوئے انسانوں کی معصوم اکثریت کو بآسانی بہکانے کا کام بھی کیا جاسکتا ہے۔ اور یہی گمراہی "حسنِ یوسف" کے فرضی تناظر میں حضرت یوسف کی کہانی کی ایک امپورٹ کردہ صورت کے ذریعے پھیلائی گئی ہے ، جسے من گھڑت مواد کی آمیزش کے ساتھ پیش کرتے ہوئے عرب ملوکیت نےقرآن کے معانی کو ان کے بلند درجہِ حکمت و دانش سے ایک نہایت کمتر درجے پر گرا دینے کا مذموم مقصد پورا کر لیا تھا۔ قرآنِ حکیم کی سورۃ یوسف میں اقتدار کی جن غلام گردشوں کے پسِ منظر میں حضرت یوسف کی اعلیٰ اصولی زندگی اور عروج کی منزلوں کے حوادث سے پُر سفرکے بارے میں جو معنی خیز نشاندہی کی گئی ہے وہ اپنی نوعیت میں تو حق و باطل کی جنگ کا ایک منفرد اور نصیحت آموز اسلوب ہے، لیکن ملوکیتی دست بُرد کے نتیجے میں عمومی کہانی جو زبان زدِ خاص و عام ہے۔۔۔۔ اور جو ہماری قدیمی ملوکیتی تفاسیر سے اخذ کی گئی ہے۔۔۔۔ اور جس کی مطابقت میں ہمارے تمام حاضر تراجم ہمارے سامنے موجود ہیں،،،،،، وہ مجموعی اور متفقہ طورپر داستان طرازی کی اور ہی شکل پیش کرتی ہے اور اس طرح بیان کی گئی ہے:-"""حضرت یوسف ابھی لڑکپن ہی میں تھے کہ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ۱۱ ستارے اور سورج اور چاند انہیں سجدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ خواب اپنے والد حضرت یعقوب کو سنایا تو انہوں نے مستقبل میں حضرت یوسف کے بلندمقام کا ادراک کر لیا۔ لیکن ساتھ ہی تاکید بھی کر دی کہ یہ خواب اپنے سوتیلے بھائیوں کو مت سنانا کیونکہ وہ تمہارے مقام و مرتبے کے باعث حسد اور دشمنی پر اُتر آئیں گے۔ بعد ازاں بھائیوں نے جب حضرت یوسف کے ساتھ والد کا بڑھتا ہوا پیا ر اور حسن سلوک دیکھا تو وہ اپنے دلوں میں از حد تعصب پالنے لگے۔ والد کی توجہ اپنی جانب مائل کرنے کے لیے انہوں نے متفقہ طور پر حضرت یوسف کا خاتمہ کرنے کی ٹھان لی۔ بہانے بازی سے والد پر زور ڈال کر انہیں اپنے ساتھ دور کے ایک سفر پر لے گئے اور وہاں کسی ویرانے میں آپ کو تنہا بے یار و مددگار ایک کنویں میں پھینک آئے۔والد کو ان کی خون آلود قمیص پیش کر کے یقین دلایا کہ انہیں بھیڑیا کھا گیا ہے۔ دوسری جانب ایک کارواں نے کنویں سے پانی نکالنے پر حضرت یوسف کو اُٹھا لیا اور مصر پہنچ کر غلام کے طور پر اونے پونے فروخت کر دیا۔ بادشاہ کے دربار کے ایک بڑے آدمی نے آپ کو خرید لیا اور آپ کے چہرے بشرے سے آپ کی عظمت پہنچانتے ہوئے اپنی بیوی کو آپ کی عزت سے پرورش اور تربیت کرنے کے احکامات جاری کیے۔ جب آپ جوان ہوئے تو اللہ تعالیِ نے آپ کو الہامی علم و دانش عطا کیا اور آپ خوابوں کی تعبیر بتانے کے علم پر بھی حاوی ہو گئے۔ اس دوران اُس بڑے آدمی کی زلیخا نامی بیوی آپ کی "خوبصورتی" پر فریفتہ ہو گئی اور آپ کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیے ترغیبِ گناہ دیتی رہی۔ آپ اپنے کردار کی پاکیزگی کے باعث اس سے خود کو بچاتے رہے۔ یہاں تک کہ تنگ آ کر زلیخا نے آپ پر دست درازی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر ، انتقامی کاروائی کے طور پر، اُلٹا آپ پر زیادتی کی کوشش کا الزام لگا دیا۔ اگرچہ کہ قمیص کا دامن دبر کی جانب سے پھٹا ہوا پائے جانے سے آپ کی بے گناہی ثابت ہو گئی لیکن پھر بھی بڑوں کی سیاست کے پیشِ نظر اسی میں عافیت سمجھی گئی کہ آپ کو کچھ عرصے کے لیے قید میں ڈال دیا جائے۔ اسی دوران شہر کی عورتوں میں زلیخا کے کردار پر چےمے گوئیاں شروع ہو گئیں۔ اس کے سد باب کے لیے زلیخا نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے شہر سے خاص خاص عورتوں کو دعوت پر بلایا ۔ ان کے ہاتھوں میں تیز چھریاں پکڑا دیں۔ اور حضرت یوسف کو ان کے سامنے جانے کا حکم دیا۔ آپ کے "حسنِ بے مثال" کو دیکھ کر یہ عورتیں ششدر رہ گئیں اور آپ کو فرشتہ باور کرتے ہوئے عالمِ بے خودی میں چھریوں سے اپنے ہاتھ زخمی کر لیے۔ اس پر زلیخا نے انہیں جتلایا کہ دیکھا ، یہ ہے وہ جس کے بارے میں تم مجھ پر الزام لگاتی تھیں۔ میں نے اسے اپنی جانب آمادہ کرنا چاہا لیکن وہ اپنی جگہ ڈٹا رہا ۔ لیکن اب اگر یہ میری نہیں مانے گا تو اسے قید میں ڈال دیا جائے گا جہاں یہ ذلیل و خوار ہوگا۔اس پر حضرت یوسف نے گناہ پر آمادہ ہونے کی بجائے قید میں جانے کو ترجیح دی ۔ اور آپ کے سخت موقف اور استقامت کو بھانپتے ہوئے یہی فیصلہ کیا گیا کہ آپ کو جیل میں ڈال دیا جائے۔ """, آپ کی اس داستان میں اس سے آگے کے واقعات بھی بیان فرمائے گئے ہیں، لیکن ہمارا موضوع بس یہاں تک کا وضع کردہ دیو مالائی افسانہ ہے جسے حقیقی قرآنی تناظر میں، بیرونی ملاوٹوں سے پاک کرتے ہوئے ، ایک عقلی ترجمے کی رُو سے قرآن کے حقیقی ادبی اسلوب میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مقصد یہی ہے کہ قرآن کے چہرے پر لگائے گئے داغوں کو دھو کر موجودہ ترقی یافتہ دور میں اس کی الہامی روشنی سے فیض حاصل کرنا آسان کر دیا جائے۔یاد رہے کہ اس ملاوٹی کہانی کا اصل ماخذ قرآن نہیں بلکہ عہدنامہ قدیم کی کتابِ پیدائش سے اخذ کی گئی تفسیر ہے [ 39/1-20 ] ۔ترجمے سے قبل ایک غلط فہمی دور کر دی جائے تو بات سمجھ میں بآسانی آ جائیگی۔ جہاں بھی"قالت" سے بات شروع ہوتی ہے وہاں "قالت" واحد مونث ماضی کا صیغہ ضرور ہے۔ لیکن یاد رہے کہ مونث کا صیغہ عربی میں کسی بھی مردوں کی پارٹی ، جماعت یا گروپ کے لیے بھی استعمال ہوا کرتا ہے۔ اس لیے ضروری نہیں کہ یہاں کوئی عورت ہی حضرت یوسف سے کچھ کہ رہی ہو۔ دوسرے یہ کہ عبارت میں ایک جگہ "ذلک" کی بجائے "ذلکنّ " آیا ہے۔ اور ذلک کے کافِ خطاب کا "کُنّ" کی شکل میں آنے سے مراد ہے کہ خطاب یا تو جمع مونث سے کیا جا رہا ہے یا کسی مردوں کے گروپ یا جماعت سے کیا جا رہا ہے ۔ یہاں سیاق و سباق میں مردوں کے گروپ یا جماعت سے ہی خطاب ہے جسے تمام نئے و پرانے تراجم میں افسانوی رنگ دینے کے لیے عورتوں سے تعبیر کر دیا گیا ہے۔ یہ خالص ٹیکنیکل نکات ذہن میں رہے تو درج ذیل راست ترجمہ قبول کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ باقی نہیں رہے گی۔ نیز بیانیے کے اواخر میں لفظ "یدعوننی" کا استعمال بالآخر جمع مذکر کے صیغے کے ذریعے کہانی میں ملاوٹ کا پردہ مکمل طور پر چاک کر دیتا ہے کیونکہ یہاں سے یہ واضح ہو کر سامنے آ جاتا ہے کہ اپنی طرف بلانے یا دعوت دینے والے صیغہِ جمع مذکر کے حامل مرد ہی تھے۔ البتہ فاضل دانشورا ن کی رائے کا منتظر رہوں گا۔, سورۃ یوسف آیات 2 سے 35 تکتِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ ﴿١﴾ إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٢﴾یہ اُس واضح اور روشن کتاب کی آیات ہیں جسے ہم نے درحقیقت ایک فصیح و بلیغ مطالعے کے طور پر پیش کیا ہے تاکہ تم سب اپنی عقل و ذہانت استعمال کر سکو۔ نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا َوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَـٰذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ ﴿٣﴾یہ قرآن جو ہم نے تمہیں وحی کیا ہے اسی کی وساطت سے ہم تمہارے لیے خوبصورت انداز میں ایسے واقعات بیان کرتے ہیں جن سے تم ماقبل میں لاعلم تھے۔ إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ ﴿٤﴾یہ و وقت تھا جب یوسف نے اپنے والد کو اس طرح مخاطب کیا : "اے میرے والد، میں نے گیارہ ستاروں، اور سورج اور چاند کو تصور میں خود کے سامنے عاجزی کے ساتھ جھکا ہوا پایا۔قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿٥﴾اس پر ان کے والد نے انہیں تنبیہ کی کے اے میرے بیٹے، اپنے تصورات کو اپنے بھائیوں کے سامنے بیان مت کرنا تاکہ وہ تمہارے خلاف کوئی چالیں نہ چلنے لگیں، کیونکہ سرکشی کے جذبات انسان کے کردار کے لیے ایک کھلے دشمن کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿٦﴾اور تیرا رب تجھے ایسے ہی عالی مقام و منصب کے لیے منتخب فرمائے گا اور تجھے واقعات و حوادث سے حتمی نتائج اخذ کرنے کی صلاحیت عطا کرے گا اوراس طرح تجھ پر اور آلِ یعقوب پر اپنی عنایات کو مکمل فرمائے گا، بالکل اُس کی مانند جیسے اس نے اس سے قبل تیرے آباء ابراہیم اور اسحاق کو عطا کیا تھا۔ بیشک تیرا رب صاحبِ علم و دانش ہے۔ لَّقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ ِّلسَّائِلِينَ ﴿٧﴾یوسف اور اس کے بھائیوں کے واقعات میں طالبانِ علم کے لیے نشانیاں موجود ہیں۔.إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿٨﴾جب وہ وقت آیا کہ انہوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں، جب کہ ہم ایک بڑی اکثریت میں ہیں۔ بیشک ہمارا باپ ایک واضح بھول یا غلطی کا شکار ہے۔ اقْتُلُوا يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُوا مِن بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ ﴿٩﴾یوسف کو ذلیل و خوار کیا جائے یا اسے کسی دور دراز کی زمین کی طرف دھکیل دیا جائے تاکہ اس طرح وہ تمہارے باپ کی توجہات کو صرف تمہارے لیے ہی چھوڑ جائے اور بعد ازاں تم سب ایک راست باز جماعت مان لیے جاو۔ قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ لَا تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ﴿١٠﴾ان میں سے ایک نے کہا کہ اگر تم واقعی کوئی بہتر صورت نکالنا چاہتے ہو تو اسے خود ذلیل و خوار نہ کرو بلکہ اسے ایسی گمنامی کی گہرائیوں میں پھینک دو [غَيَابَتِ الْجُبِّ =گمنامی کی پستیاں/گہرائیاں] جہاں سے کوئی آوارہ گرد اسے لے جائے ۔ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا لَكَ لَا تَأْمَنَّا عَلَىٰ يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُ لَنَاصِحُونَ ﴿١١﴾اسی سکیم کے مطابق انہوں نے اپنے والد سے کہا کہ آپ کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ یوسف کے معاملے میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے جبکہ ہم تو اس کی خیر خواہی چاہنے والے ہیں۔ أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴿١٢﴾آپ اسے کل ہمارے ساتھ جانے دیں تاکہ وہ کھیلے اور محظوظ ہو اور ہم اس کی حفاظت میں مستعد رہیں۔ قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَن تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَن َأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ ﴿١٣﴾انہوں نے کہا کہ واقعی یہ امر میرے لیے باعث غم ہوتا ہے کہ تم اسے ساتھ لے جاو، کیونکہ مجھے خوف ہوتا ہے کہ وہ دغابازی کی بھینٹ نہ چڑھ جائے [َأْكُلَهُ الذِّئْبُ] اور تم اس سے غافل رہو۔, قَالُوا لَئِنْ أَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّا إِذًا َّخَاسِرُونَ ﴿١٤﴾انہوں نے جواب میں کہا کہ اگر ہمارے گروپ کی موجودگی میں وہ کسی دھوکا بازی کا شکار ہو جائے تو اس سے مراد ہمارا اپنا نقصان اور تباہی ہوگا۔, فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَن يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمْرِهِمْ هَـٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿١٥﴾پس جب وہ چلے گئے اور اس پر متفق ہو گئے کہ اُسے گمنامی کے گڑھے میں ڈال دیں گے تو ہم نے اسے اشارہ دے دیا کہ تم انہیں بعد ازاں ان کی یہ حرکت ضرور یاد دلاو گے جس کا انہیں ابھی احساس بھی نہیں ہے۔.

Sports Management Master's, My Baby Has Gone Down The Plughole Chords, Beechwood 45789 Lyrics, Sean Hannity Wiki, Ac Milan Trophies, Acura Nsx 1980, Spyker C12 La Turbie, Jeep Compass 2018, Lyrid Meteor Shower Uk Direction To Look, The Duchess Of Devonshire, Bmw X3 2005 Review, Igbo Translation Of I Miss You, Adjustment Universities 2019, When Can I See The Meteor Shower Tonight, Making Movies Sidney Lumet Review, Nigerian Words And Phrases, Shari Eftekhari Pictures, Laurie Hernandez Larry Nassar, Autocad Architecture 2019, How Old Is Jason Knight Forged In Fire, Gone Gone Gone Chords Easy, Terminal Island Inmate Search, Paper Texture Png, Istudio Publisher Reviews, Hawaiian Pidgin English Dictionary, Sinopsis The Age Of Adaline, Trini Mitchum, Like Many Store-bought Juices Crossword, Best John Mayall Songs, Aoc Q27g2u Amazon, Here We Go, Overdrive Movie 2018, With A Little Help From My Friends Chords, Maleficent Phoenix, Masters Of The Universe: Revelation Release Date 2020, Fighting Spirit Short Quotes, Toyota 86 Interior, 2021 In Film, Ossessione 1943 English Subtitles, R/beware Game, The Best Of Times Styx, Vauxhall Corsa C, Snow Orhan Pamuk Analysis, Rose Flower Garden Near Me, Nigerian Fried Rice, Renault Zoe Ze40, Mikhaila Peterson Lion Diet, Constanze Mozart, Wait For Me To Come Home Meaning, Compact Cars, 5 Letter Word For Transportation,

Comments are closed.